معزول وزیراعظم اور اشتہاری مجرم نواز شریف علاج کے لیے چار سال خود ساختہ جلاوطنی گزارنے کے بعد ہفتے کی سہ پہر پاکستان واپس پہنچ گئے۔مسلم لیگ ن کی قانونی ٹیم بشمول سابق وزیر قانون سینیٹر اعظم تارڑ اور پارٹی رہنما ان کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھی۔ اپنی پرواز میں سوار ہونے سے پہلے نواز نے کہا کہ وہ واپسی پر خوش ہیں.
اگلے سال جنوری میں ہونے والے انتخابات میں اپنی پارٹی کی انتخابی مہم شروع کرنے سے پہلے نواز شریف کو کئی قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نواز شریف نے مینار پاکستان میں منعقد ہونے والے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو دیکھ کر سارے دکھ بھول گیا ، ن نواز شریف نے کہا کہ وہ ’’انتقام کی کوئی خواہش نہیں رکھتے‘‘ اور ترقی کی جانب ’’نیا سفر‘‘ شروع کرنے پر زور دیا۔
’’کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جن کے بھرنے میں وقت لگتا ہے، لیکن مجھے بدلہ لینے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ نواز شریف صرف عوام کی بھلائی چاہتے ہیں،‘‘ انہوں نے لاہور میں اپنی وطن واپسی کے جلسے سے خطاب کے دوران کہا۔
نواز شریف دوپہر کو اسلام آباد پہنچے، جہاں انہوں نے قانونی اور بائیو میٹرک کی کارروائیاں مکمل کیں۔ مسلم لیگ ن نے کہا کہ ان کا چارٹرڈ طیارہ ان کی پارٹی اور میڈیا تنظیموں کے 150 سے زائد افراد کے ساتھ دارالحکومت میں اترا۔
خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے اس کے بیانیے کے بارے میں پوچھا گیا۔ اورنج لائن سے پوچھو، گرین لائن سے پوچھو، موٹروے سے پوچھو، چاغی کے ایٹم بم سے ہماری داستان پوچھو، ڈالر کے ریٹ سے ہمارا بیانیہ پوچھو، ہمارے اخلاق سے ہمارا بیانیہ پوچھو۔