مخالف مزاج رکھنے والے افراد میں محبت کی کمی کم کیوں ہوتی ہے

دنیا بھر میں لوگ یہ مانتے آے ہیں کہ مخالف مزاج رکھنے والے افراد ایک دوسرے کی جانب کشش رکھتے ہیں. جیسا کہ کم بولنے والا ہے آدمی ایک کھل کر بولنے والے شخص کی جانب اٹریکٹ کرتا ہے مگر سائنس نے برسوں کی تحقیق کے دوران یہ اس خیال کو رد کیا ہے.
سائنس نے تحقیق سے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ ایسے افراد جن کی ایک جیسی دلچسپیاں ہوں یا ایک جیسا مزاج رکھنے والے افراد کے درمیان تعلق قائم ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں.
ریسرچ کے اندر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دوستوں اور محبت کے ساتھیوں کے ایک جیسے خیالات اقدار اور مشغلے ہوتے ہیں یہاں تک کہ لوگ ایک جیسی جسمانی خصوصیات رکھنے والوں کی جانب بھی کشش محسوس کرتے ہیں یا ان پر بھروسہ کرتے ہیں.
ماہرین نفسیات یہ کہتے ہیں کہ لوگ ایک عرصے سے مشترکہ خصلتوں اور سوچ رکھنے کے حامل افراد کی طرف کشش محسوس کرتے ہیں اس بات پر بھی تحقیق موجود ہے کہ مخالف مزاج یا مختلف خصوصیات رکھنے والے افراد ایک دوسرے سے جلدی دور ہو جاتے ہیں.
دنیا بھر میں معاشروں میں بڑھتی ہوئی معاشرتی اور ثقافتی تفریق نے اس بات کا امکان بہت بڑا دیا ہے کہ ہمیں کوئی ایسا شخص پسند ائے جو ہم سے مختلف سوچتا ہو یا ہم سے مختلف پسند رکھتا ہو سوشل میڈیا ایک جیسے پلیٹ فارم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مخالف کشش کے خیال کو ترک کرتے ہوئے ہم خیال سوشل میڈیا گروپس تک ہی خود کو محدود کر لیا جائے.
امریکہ کی ایک ریاست میں عوامی مقامات پر مختلف جوڑوں سے ملنے اور ان کی رائے جاننے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ جوڑوں میں تقریبا 86 فیصد مماثلت تھی یعنی ہر جوڑے کی پسند ، خیالات ایک دوسرے سے ملتے تھے خصوصا دوستوں، پیار کرنے والوں، ہم جنس پرستوں اور شہروں کی زندگیوں میں حکومتوں کا کردار اور مذہب کی اہمیت جیسے معاملات میں ان کی رائے بہت حد تک ملتی تھی.
لیکن پھر بھی بہت سی وجوہات ہیں ایسی بھی ہیں جن کے باعث لگتا ہے کہ مخالف مزاج رکھنے والے افراد ایک دوسرے کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں اسے ہم معمولی اختلافات کہہ سکتے ہیں جو لوگوں کو ایک دوسری کی حقیقت سے زیادہ مخالف ظاہر کرتے ہیں دراصل وہ اتنے مخالف ہوتے نہیں ہیں
مثال کے طور پر ایک اکاؤنٹنٹ اور فنکار کا بظاہر کوئی جوڑ نہیں لیکن ممکن ہے کہ اس جوڑے کی سیاسی اور مذہبی نظریات اور خاندان کو لے کے سوچ ایک جیسی ہو.
جو دو لوگ حاوی ہونے کے عادی ہوتے ہیں وہ اکٹھے کام نہیں کر سکتے اس لیے یہ ایسی چیز ہے جہاں پر متضاد شخصیات کام کرتی ہیں اسی طرح یونیورسٹی کالج لندن کی ایک تحقیق میں تقریبا ایک ہزار جوڑوں اور 50 ہزار دوستوں کے جوڑوں کی فیس بک پروفائلز کا جائزہ لے کر اس سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ ماضی کی تحقیق کے براکس جوڑوں میں زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے.

100% LikesVS
0% Dislikes

مزید خبریں

جنسی زیادتی
اعداد و شمار

وہ ممالک جہاں خواتین کے ساتھ سب سے زیادہ جنسی زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں

وہ ممالک جہاں خواتین کے ساتھ سب سے زیادہ جنسی زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں (فی 100,000 باشندوں میں ریپ کی اطلاع دی گئی) 1. بوٹسوانا – 92.93 2. لیسوتھو – 82.68 3. جنوبی افریقہ – 72.10 4. برمودا –

Read More »