نیوزی لینڈ کی انٹیلی جنس ایجنسی نے جمعے کو ایک تشویش ناک رپورٹ کو پہلی بار عام کیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ چین، ایران اور روس نیوزی لینڈ میں غیر ملکی مداخلت میں مصروف ہیں۔
رپورٹ میں، سیکیورٹی کے ڈائریکٹر جنرل اینڈریو ہیمپٹن نے کہا کہ سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس اپنی زیادہ تر فائنڈنگ اور رپورٹس عوامی طور پر شیئر کرنے میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
ان رپورٹس بارے ایجنسی نے پہلے ایک خفیہ طریقہ اختیار کیا تھا، لیکن اب طریقہ کار بدلنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسلامی انتہا پسندی اور 2019 میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک سفید فام کے حملے میں 51 نمازیوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے پر ایجنسیوں کی غفلت پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیاتھا۔
رپورٹ میں ایجنسی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی مداخلت کا سب سے قابل ذکر معاملہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے انٹیلی جنس بازو سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جانب سے ملک کی متنوع چینی کمیونٹیز کو مسلسل نشانہ بنانا ہے۔
اس نے کہا کہ بحرالکاہل میں اپنی سیاسی، اقتصادی اور فوجی شمولیت کو آگے بڑھانے کے لیے چین کی کوششیں اسٹریٹجک مقابلے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ وہ “نیوزی لینڈ میں اور اس کے خلاف جاری چینی انٹیلی جنس سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ اور فکر مند ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نیوزی لینڈ میں ایرانی کمیونٹیز اور اختلافی گروپوں کی نگرانی اور رپورٹنگ کے ذریعے سماجی مداخلت میں مصروف ہے۔
ایجنسی نے یوکرین میں روس کی جنگ کو کئی مسائل سے جوڑ ا ہے، جن میں جغرافیائی سیاسی مقابلے میں اضافہ، سپلائی چین میں رکاوٹیں، اور دوسرے ممالک کی جاسوسی کی کوششیں اور بیج کی غلط معلومات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کی بین الاقوامی ڈس انفارمیشن مہموں نے نیوزی لینڈ کو خاص طور پر تو نشانہ نہیں بنایا، لیکن کچھ نیوزی لینڈ کے لوگوں کے خیالات پر اس کا اثر ضرور پڑا ہے ۔
مقامی طور پر، ایجنسی نے یہ محسوس کیا ہے کہ پرتشدد انتہا پسندی مسلسل خطرہ بنی ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر نیوزی لینڈ میں کچھ لوگ اندرون ملک دہشت گردانہ حملے کرنے کے ارادے اور صلاحیت کے حامل تھے، حالانکہ ایجنسی کو کسی خاص یا قابل اعتماد منصوبوں کا علم نہیں تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہم اشتعال انگیز زبان اور پرتشدد بدسلوکی کو آن لائن نوٹ کرتے رہتے ہیں جو پہلے سے ہی پسماندہ کمیونٹیز کے لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔