عالمی مالیاتی ادارے نے یوگنڈا میں ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قانون سازی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون سازی عالمی بینک کی “برابری اور عدم تفریق” کی اقدار کو کمزور کرتی ہے۔
اس قانون سازی پر عالمی بینک نے یوگنڈا کے لیے نئی فنڈنگ روکنے کا اعلان کر دیا ہے، بنک نے اس فیصلے کی وجہ انسدادِ ہم جنس پرستی کے بل کو قرار دیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے منگل کو ایک بیان میں بتایا کہ مشرقی افریقی ملک کا اینٹی ایل جی بی ٹی کیو قانون، جو “بڑھتی ہوئی ہم جنس پرستی” کو ایک بڑا جرم قرار دیتا ہے اور متفقہ ہم جنس تعلقات کے لیے عمر قید تک کی سزا دیتا ہے، اس کی اقدار و روایات سے متصادم ہے۔
اپنے بیان میں عالمی بینک کا موقف تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس کرہ ارض پر غربت کو ختم کرنے کا ہمارا وژن صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے جب اس میں نسل، جنس یا جنسیت سے قطع نظر بلا تفریق سب کو شامل کیا جائے۔ یہ قانون ان کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہےجو صنفی برابری اور غیر امتیازی سلوک کے لیے دنیا بھر میں ہمارے بینادی اور مرکزی مقاصد میں سے ہے۔
یہ فیصلہ مئی میں 2023 کے انسداد ہم جنس پرستی ایکٹ کی منظوری پر کمپالا کے خلاف پابندیوں کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی ڈیمانڈ پر کیا گیا ہے،
پچھلے مہینے کے آخر میں، امریکی کانگریس کے متعدد اراکین نے عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کو خط لکھا، جس میں درخواست کی گئی کہ بینک یوگنڈا کو تمام قرضے معطل کر دے تاکہ حکومت کو ہم جنس پرستوں کے خلاف قانون سازی کو منسوخ کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ اس سے پہلے 170 شہری تنظیموں کے اتحاد نے مطالبہ کیا تھا کہ بنگا یوگنڈا کے “گھناؤنے” قانون کے جواب میں کارروائی کرے۔
گروپ نے کہا کہ قانون کی منظوری کے بعد ورلڈ بینک کی ایک ٹیم “فوری طور پر” کمپالا گئی اور اس نتیجے پر پہنچی کہ بینک کے ماحولیاتی اور سماجی رہنما خطوط کے مطابق منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔
“یوگنڈا کے لیے کوئی نئی عوامی مالی اعانت ہمارے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کو اس وقت تک پیش نہیں کی جائے گی جب تک کہ اضافی اقدامات کی جانچ نہیں کی جاتی،
ادارے کے مطابق 2022 کے آخر میں یوگنڈا کے لیے بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن کی فنڈنگ کا عالمی بینک کا پورٹ فولیو 5.4 بلین ڈالر تھا۔
یوگنڈا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور اوکیلو اوریم نے بینک پر منافقت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے نے بین الاقوامی سامراجی قوتوں کے دباؤ پر یہ سب کچھ کیا گیا ہے ۔
رائٹر نے اوکلو اوریم کے حوالے مزید نقل کیا کہ :مشرق وسطیٰ کے بہت سے ممالک ایسے ہیں جو ہم جنس پرستوں کو برداشت نہیں کرتے، وہ تو ہم جنس پرستوں کو پھانسی تک کی سزا دیتے ہیں اسی طرح امریکہ میں بہت سی ریاستوں نے ایسے قوانین پاس کیے ہیں جو یا تو ہم جنس پرستی کی سرگرمیوں کے خلاف ہیں یا ان پر پابندی لگاتے ہیں. تو سارا ملبہ یوگنڈا پر کیوں ڈالا جا رہا ہے ؟
امریکی محکمہ خارجہ نے جون میں یوگنڈا کے اہلکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ افریقی ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ذمہ داروں بشمول LGBTQ افراد کا احتساب کیا جائے گا۔
یوگنڈا کے صدر یوویری موسیوینی نے بارہا کہا ہے کہ ان کی حکومت عالمی ادارے کی امدادی کٹوتیوں سے متاثر نہیں ہو گی تاکہ اس قانون کو منسوخ کیا جا سکے جو کہ LGBTQ لوگوں کے ایجنڈے کی روک تھام کے لیے ضروری ہے۔