صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط کرنے کی تردید کردی اور کہا ہے کہ میں ان بلوں پر دستخط کرنے کے حق میں نہیں تھا میرے عملے نے میری مرضی کے برخلاف قدم اٹھایا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خدا گواہ ہے کہ میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہیں کیے.
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں نے عملے سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا بل واپس جاچکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا ہے کہ وہ بھیج دیے گئے ہیں لیکن مجھے آج پتا چلا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کی خلاف ورزی کی۔
نگراں وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے کہا ہے کہ صدر کے پاس دو بلوں کی منظوری کے لیے دس دن موجود تھے وہ ان پر اعتراض عائد کرکے واپس کرسکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا اور مدت پوری ہونے پر بل قانوناً منظور ہوگئے۔
نگراں وزیر قانون ںے کہا کہ نگراں حکومت کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں اور ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ، ہم سیاسی گفتگو سے گریز کریں گے۔ انہوں ںے مزید کہا کہ اس معاملے پر صدر مملکت کے اسٹاف کا سامنے آکر وضاحت دینا نامناسب عمل ہوگا.
وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کی ٹویٹ پر کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ہی عملے کو مورد الزام ٹھہرانے کا انتخاب کیا، صدر مملکت کو اپنے عمل کی ذمہ داری خود لینی چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق جب کوئی بل منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے تو صدر مملکت کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں، یا تو وہ بل کی منظوری دیں یا وہ مخصوص تحفظات کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں، آرٹیکل 75 صدر مملکت کو کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا.
کیا صدر کے دستخط کے بغیر کوئی بل قانون بن سکتا ہے؟
آئین اس پر تو واضح ہے کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد یہ بل صدر کے دستخط نہ ہونے کی صورت میں خود بخود قانون بن جاتا ہے مگر ایسا صرف مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد ہوتا ہے .
لیکن اگر مشترکہ اجلاس میں یہ بل پیش ہی نہ ہوا ہو تو کیا تب بھی یہ قانون کی شکل اختیار کر سکتا ہے اس پر آئین میں کوئی وضاحت نہیں ہے .
مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد اگر صدر 10 دن تک کوئی بھی قانونی رستہ اختیار نہ کریں تو پھر ایسی صورت میں وہ بل قانون بن جاتا ہے۔
آئین کے آرٹیکل 75 کی شق دو دراصل شق اول کے سب کلاز بی اسی صورت میں ہے جب پارلیمنٹ کی مشترکہ اجلاس میں بل کو پیش کیا گیا ہو.
ابھی یہ وضاحت باقی ہے کہ کیا یہ صدر کی حکم عدولی ہوئی ہے یا عملے نے غیر قانونی طور پر دستخط کر کے جعل سازی کی ہے۔