پوٹن مخالف واگنر گروپ کے رہنما بانی یوگینی پريگوژن طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد کئی ایک سوالات جنم لے رہے ہیں ، اس بارے مغربی میڈیا مختلف قسم کی اطلاعات دے رہا ہے اور میڈیا پر کئی ایک افواہیں بھی زیر گردش ہیں ۔
حادثے کی وجہ کیا ہے؟ اور کیا ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ پریگوزن جہاز میں موجود تھا؟ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ “ممکن ہے” وہ موجود تھا –خیال رہے کہ واگنر گروپ کے بانی یوگینی پريگوژن اس کمرشل پرائیوٹ جیٹ پر سوار تھے جو بدھ کو روس میں گر کر تباہ ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق طیارے میں سوار تمام دس افراد ہلاک ہو گئے۔
روسی حکام کے مطابق بدھ کی شام ماسکو کے شمال میں گرکر تباہ ہونے والے ایک پرائیوٹ طیارے میں سوار مسافروں کی فہرست میں یوگینی پريگوژن کا نام بھی شامل ہے۔ یہ طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرز برگ جارہا تھا کہ ٹیور ریجن میں کوچیکینو گاوں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔
روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی نے بتایا کہ جہاز میں سات مسافر اور عملے کے تین افراد شامل تھے اور تمام ہلاک ہو گئے۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد جائے حادثہ سے آٹھ لاشیں مل چکی ہیں۔
ماسکو کے قریب ایک پرائیویٹ جیٹ کے گر کر تباہ ہونے کے ایک دن سے زیادہ وقت ہے – جس میں دس افراد ہلاک ہوئے، جن میں مبینہ طور پر ویگنر کے رہنما یوگینی پریگوزن بھی شامل تھے۔امریکی حکام ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے خیال میں یہ “امکان” ہے کہ تباہ ہونے والے طیارے میں ویگنر لیڈر سوار تھا۔ لیکن ابھی تک اس کی کوئی واضح تصدیق نہیں ہوئی ہے، جیسا کہ آپ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے الفاظ کا تجزیہ کرتے ہوئے ہماری پہلی پوسٹ سے دیکھیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ پریگوزن مسافروں کی فہرست میں شامل تھا جسے روسی فضائی حکام نے واقعے کے فوراً بعد جاری کیا تھا۔
طیارے کو کس چیز نے گرایا اس کے بارے میں مختلف نظریات سامنے آئے ہیں۔ یہ اطلاع دی گئی ہے کہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نے طیارے کو نشانہ بنایا ہے، لیکن پینٹاگون نے کہا ہے کہ اس کے پاس اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اس کا استعمال کیا گیا تھا۔ ایک امریکی اہلکار نے بی بی سی کے یو ایس پارٹنر نیٹ ورک سی بی ایس کو بتایا ہے کہ جہاز میں دھماکا زیادہ ممکنہ وجہ ہے – اور یہ بھی ممکن ہے کہ بم پھٹا ہو۔
روسی قیادت کے ارکان پر انگلیاں اٹھائی گئی ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ملوث تھا۔ اس واقعے پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے پیوٹن نے اسے ایک “سانحہ” قرار دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تحقیقات جاری ہیں۔ قبل ازیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا تھا کہ ان کے ملک کا اس حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
صدر پوتن کے دور اقتدار کے دوران ان کے کم از کم 20 مخالفین یا ناقد جن کو ’غدار‘ کا خطاب ملا، روس یا بیرون ملک پراسرار حالات میں ہلاک ہوئے۔
ان میں سے پہلی شخصیت ولادیمیر گولوویلوو تھے جن کو ماسکو میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ اپنے کتے کے ہمراہ چہل قدمی کر رہے تھے۔
ایک سال بعد سرگئی یوشینکو نامی رکن پارلیمنٹ کو بھی ماسکو کی گلیوں میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
روسی اخبار نوایا گزیٹا کی صحافی اینا پولیٹ کووسکایا کا قتل ہوا۔ انھوں نے چیچنیا میں روسی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے تنقید کی تھی۔
سابق نائب وزیر اعظم بورس نیمٹسوو کو قتل کر دیا گیا.بورس نیمٹسوو پوتن کے ناقد رہے خصوصاً ان کی یوکرین سے متعلق پالیسی پر۔ وہ پوتن کی جانب سے خود کو اقتدار میں رکھنے کی کوششوں پر بھی تنقید کرتے رہے۔
سابق جاسوس الیگزینڈر لٹوینینکو کا ہے جن کی موت نومبر 2006 میں لندن کے ایک ہسپتال میں اچانک بیمار ہو جانے کے بعد ہوئی۔
ان کی موت پولونیئم 210 نامی تابکاری مواد کی وجہ سے ہوئی جو کافی زہریلا ہوتا ہے۔انھوں نے برطانیہ میں پناہ لیتے ہوئے روسی حکام پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کو روسی اولیگارک بورس برزوسکی کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بورس برزوسکی مارچ 2013 میں برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ برطانیہ میں قیام پذیر دیگر روسی افراد بھی ایک حملے کا شکار ہوئے۔ سابق جاسوس سرگئی سکرپال اور ان کی بیٹی یولیا کو مبینہ طور پر روسی خفیہ ایجنٹس نے زہر دے کر ہلاک کیا۔