ذیابیطیس بچوں کی نشوونما کو کیسے متاثر کرسکتی ہے؟
ذیابیطیس بچوں کی نشوونما کو متعدد طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے:
* جسمانی اثرات:*
بلڈ شوگر کنٹرول : ٹائپ1 کی وجہ سے جسم انسولین پیدا نہیں کر پاتا یا اسے استعمال نہیں کر سکتا، جس سے بڑھتی ہوئی بلڈ شوگر بچے کی نشوونما کو سست کر سکتی ہے، قد چھوٹا ہوسکتا ہے، موٹاپا بڑھ سکتا ہے اور زخم بھرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔
جلد کے مسائل: بلڈ شوگر بڑھنے سے جلد پر انفیکشن، خارش اور دوسرے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
آنکھوں کے مسائل: ذیابیطیس آنکھوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے، جس سے بینائی کمزور ہو سکتی ہے-
ذہنی اور نفسیاتی اثرات:
تعلقاتی مسائل: بچے کو مسلسل بلڈ شوگر چیک کرنے، انسولین لینے اور غذا پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے اسکول یا دوستوں کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
ڈپریشن اور اضطراب: ذیابیطیس کا بوجھ بچوں کو ڈپریشن اور اضطراب کا شکار بنا سکتا ہے، جس سے ان کی تعلیم اور تفریح متاثر ہو سکتی ہے۔
خود اعتمادی میں کمی: ذیابیطیس کی وجہ سے بچے اپنی مرضی سے کھانے یا کھیلنے میں محدود ہوجاتے ہیں، جس سے ان کی خود اعتمادی کم ہو سکتی ہے۔
لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ:
اچھی بلڈ شوگر کنٹرول اور مناسب دیکھ بھال سے ان مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔
بچے کو ذیابیطیس مینجمنٹ کی ٹریننگ اور سپورٹ دے کر اس مسئلے سے زیادہ بہتر طریقے سے نمٹنے میں مدد کی جا سکتی ہے۔
اگر آپ کو اپنے بچے کی ذیابیطیس اور اس کے اثرات کے بارے میں کوئی فکر ہے، تو ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔
بچوں کی صحت اور نشوونما کو برقرار رکھنے کے لیے ذیابیطیس کنٹرول نہایت اہم ہے، لہذا بروقت اس کا پتہ لگا کر تھراپی شروع کرنا ضروری ہے۔