مودی کے دہشت گردوں نے بھارت میں ایک اور مسجد پر حملہ کر کے امام مسجد کے بھائی کو شہید کردیا ،قتل کرنے سے پہلے اس مسلمان کو کاٹا گیا جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کیے گئے پھر گلہ کاٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا ، گروگرام کے سیکٹر 57 میں واقع انجمن جامع مسجد ویرانی کا منظر پیش کر رہی ہے۔ کنکریٹ کے اس ڈھانچے کے سامنے تقریباً 10 پولیس اہلکار کھڑے ہیں، جو 450 نمازیوں کے لیے کافی تھی۔
یہ مسجد گروگرام میں مسلمانوں کی عبادت کے لیے چند مقامات میں سے ایک تھی، جو کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب واقع ہے ۔ 31 جولائی کی رات دہشت گرد ہندو ہجوم نے حملہ کر کے اس کی بے حرمتی کی اور مسلمانوں پر مظالم ڈھائے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو موٹرسائیکلوں پر سوار 200 افراد نے مرکزی بازار میں 14 دکانوں میں توڑ پھوڑ کی جن میں زیادہ تر اشیائے خورو نوش اور بریانی بیچنے والے سٹالز تھے۔ مشتعل افراد نے سیکٹر 66 میں سات دُکانوں کو نذرِ آتش کر دیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق بادشاہ پور میں ہجوم نے ایک مسجد کے سامنے مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ اس موقع پولیس نے بس تماشائی بنے رہنے کا کردار کیا اور ایسے مواقع پر جب مسلماوں کو مارا جار ہا ہو یا ان کے املاک کو نظر اتش کیا جارہا ہو، تب پولیس کا کردار یہی رہتا ہے ۔
ڈپٹی کمشنر نشانت یادو نے منگل کو خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ صورتحال ’پرامن‘ ہے۔ ’امن و امان کی صورتحال معمول پر ہے۔پولیس نے امن کو بحال کرنے کے لیے فلیگ مارچ بھی کیاپولیس کے مطابق کل نوح میں جو کچھ ہوا اس کے سوہنا میں اثرات دیکھے گئے تاہم شام تک حالات قابو میں آ گئے۔ ۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ گروگرام میں سیکٹر 57 کی مسجد میں ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع ہے، سوہنا میں 5 گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ہے جبکہ دو تین دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔
پیر کو تقریباً 45 لوگوں کے ہجوم نے گروگرام کے سیکٹر 57 میں ایک مسجد پر فائرنگ کی اور بعد میں اسے نذرِ آتش کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
ہریانہ حکومت نے پیر کو گروگرام اور نوح میں دفعہ 144 سی آر پی سی نافذ کر دی تھی جبکہ گروگرام، فرید آباد اور پلوال کے تمام تعلیمی اداروں کو منگل کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔
بھارت کی ریاست ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو ہندوؤں کے مذہبی جلوس کے 10 منٹ بعد جھڑپ شروع ہوئی تھی۔ ’جلوس جیسے ہی مرکزی سڑک سے گزر رہا تھا تو ان پر پتھراؤ ہوا۔ جلوس کے لوگ پہلے بھاگے لیکن بعد میں ممکنہ طور پر دوبارہ منظم ہوئے اور جوابی کارروائی کی۔‘
پولیس کے مطابق اس دوران مشتعل افراد نے درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ حالات کو قابو میں لانے کے لیے پولیس کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
پولیس نے جھڑپ میں ملوث کم سے کم 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار خواتین، بچوں اور مردوں نے نوح کے شیو مندر میں پناہ لے رکھی ہے۔