درخت لگائیں
بکریاں پالیں
بکریاں پالنا باعثِ برکت ہے
مگر ہمارے اکثر لوگ بکریاں صرف رکھتے ہیں، پالتے نہیں، ان کے حقوق ادا نہیں کرتے،
پالنےکا مطلب شائقین کےعرف عام میں ” موٹے تازے رکھنا ” ۔ اتنی سنبھال کرنا کہ جانور موٹا تازہ رہے۔
وقت پر خوراک دینا ، گرمی اور سردی سے بچاؤ کے انتظامات کرنا کمرے یا برآمدے ٹائپ بنانا ، یہ ضروری نہیں کہ آپ مہنگے لنٹر ٹی آئرن اور سیمنٹی چھت ہی ڈالیں ، سردی سے بچاؤ کیلئے آپ سادہ چھت ڈال لیں، آپ گرمی سے بچاؤ کیلئے کم از کم درخت ضرور لگائیں ، درخت لگانا صدقہ ہے اس سے جتنے بھی لوگ چرند پرند جانور پتے پھل دانا کھائیں گے وہ آپ کیلئے صدقہ ہوگا جتنے بھی لوگ اور جانور اس کی چھاؤں میں بیٹھیں گے آپ کیلئے نیکیوں کا سبب ہوگا ، غریب لوگ لکڑی استعمال کریں گے ان کی دعائیں آپ کا مقدر سنواریں گی ، درخت دن کے وقت زہریلی گیس کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں اور فائدے مند گیس آکسیجن دیتے ہیں جس سے ہم سانس لیتے ہیں، درختوں کے فوائد پر طویل مضمون ہے مگر ہم اسی پر اکتفاء کرتے ہیں ، اور اس کی نشوونما بڑھوتری گروتھ کے متعلق ایک غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں،
غلط فہمی یہ ہے کہ درخت بڑی دیر سے بڑا ہوتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ہماری غلط مینجمنٹ کا نتیجہ ہوتا ہے، ہم اسے وقت پر پوری خوراک مہیا نہیں کرتے، آج موقع ملا ہے تو اچھی طرح سمجھ لیجئے، پودے کو مٹی ، ہوا ، سورج کی روشنی اور پانی سے اپنی خوراک ملتی ہے یہ چار بنیادی چیزیں ہیں ، مٹی ہوا اور سورج کی روشنی تو اسے میسر رہتی ہے مگر پانی ہم کتنے دن بعد دیتے ہیں ؟ اسے بوقتِ ضرورت لازمی طور پر پانی دیں ، عام طور پر سات سال میں تیار ہونے والادرخت🌲صرف دو سال میں تیار ہو جائے گا ،
ہم پڑھتے اور سنتے آئے ہیں کہ عرب صحرائی ممالک ہیں وہاں درخت سبزہ بڑی مشکل سے کہیں نظر آتا ہے لیکن آج ہم سوشل میڈیا پر عرب ممالک کی حالت دیکھتے ہیں سڑکیں درختوں سے سرسبز ، رہائشی علاقے سر سبز ، پارک سرسبز ، فارم ہاؤس سرسبز ، سبزیاں پھل اور پھول اگا رہے ہیں ، وہ نہری پانی تو نہیں لگاتے ، انہیں نہری پانی میسر ہی نہیں ، وہ جدید طرز پر پانی کی مینجمنٹ کر رہے ہیں ، جتنی پودے کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے وہ اسے مہیا کرتے ہیں ، ڈرپ ایریگیشن ، پلاسٹک پائپ لائن وغیرہ کے ذریعے ،
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس طرح درخت کو اس کی ضرورت کے مطابق روزانہ پانی دیں تو بڑی جلدی نشو و نما پائے گا۔