قومی کرکٹ سٹار بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت تاریخی بڑا پیکج ملنے جا رہا ہے ۔ جبکہ کہ بیرون ملک ٹی ٹوئنٹی لیگز میں ان کی شرکت پر بات چیت بھی جاری ہے۔ ، معاہدوں کی سب سے ٹاپ کیٹیگری میں یہ تنیوں کھلاڑی ایک ماہ میں 4.5 ملین روپے کمانے والے کھلاڑی بن سکتے ہیں، یہ پیشکش پچھلے سال سے چار گنا زیادہ ہے۔
نئے معاہدوں سے پچھلے سال کے فارمیٹ کو ختم کرنے کا امکان ہے جہاں سرخ اور سفید گیند یعنی ون ڈے اور ٹیسٹ میچون میں فرق کیا گیا تھا۔ سابقہ برس کی طرح کھلاڑی چار مختلف کیٹیگریزمیں واپس آ جائیں گے۔ بابر، رضوان اور آفریدی بطور کپتان اور کراس فارمیٹ اسٹارز اے کیٹیگری میں ہوں گے۔
بی کیٹیگری میں آنے والے کھلاڑیوں کو تین ملین روپے دیےجائیں گے۔ جبکہ C اور D کے کیٹیگری میں آنے والے 1.5 اور0.75 ملین روپے کے درمیان پیسے حاصل کریں گے۔ اگران معاہدوں کو حتمی کیاجاتا ہے۔
یہ اضافہ پچھلے سال پاکستانی روپے کی تیزی سے گراوٹ کے ساتھ ساتھ ایک ایسی معیشت سے ہوا ہے جس میں مہنگائی بے قابو ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے اگلے ہفتے پیش رفت کا امکان ہے،کھلاڑیوں کی میچ فیس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے جون میں سینٹرل کنٹریکٹس کی مدت ختم ہونے پرایک ماہ کی توسیع کی تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کی چھٹیوں کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ پر کام مکمل نہ ہو سکا، کرکٹ کمیٹی کی پی سی بی کے ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔ سی ای او سلمان نصیر اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل عثمان واہلہ نے سری لنکا میں کپتان اور سینئر کھلاڑیوں سے اس معاملے پر بات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق نئے معاہدے میں کھلاڑیوں کی میچ فیس میں 25 سے 35 فیصد اضافے کا امکان ہے، لیگز کیلئے این او سی کی کچھ شقیں بھی کنٹریکٹ میں شامل کی جائیں گی۔ این او سی کے معاملے پر کرکٹ کمیٹی مزید مشاورت کرے گی۔ قومی ٹیم کےکھلاڑیوں نے لیگز کیلئے بروقت این اوسی جاری کرنےکا مطالبہ کررکھا ہے۔
پی سی بی پاکستانی کھلاڑیوں کو بی بی ایل کے لیے این او سی دینے سے انکار کرے گا، نئی آئی ایل ٹی 20 یا سی ایس اے لیگ کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گی
اس سے ان کھلاڑیوں کے لیے ایک اہم فرق پڑے گا جو بین الاقوامی سطح پر سب سے کم معاوضے والے ہیں، غیر ملکی T20 لیگز میں کھیلنے پر پابندی والی پالیسیوں کی وجہ سے ان کو مالی طورپر مزید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں کھیلنے کی اجازت نہیں ہے اور ان کی دوسری لیگز میں شرکت روایتی طور پر ہر بار نئی انتظامیہ کے آنے پر پالیسیوں میں تبدیلی کے تابع رہی ہے۔
صرف پچھلے سال، سرکردہ کھلاڑیوں نے معاہدوں پر دستخط کرنے میں تاخیر کی کیونکہ وہ رمیز راجہ کی اس وقت کی انتظامیہ کے تحت لیگز میں کھیلنے کی پابندیوں سے ناخوش تھے۔ 2019 کے بعد یہ دوسرا موقع تھا جب کھلاڑیوں نے شرائط سے ناخوشی کا اظہار کیا تھا،
اگلے سال لیگز میں کتنے کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت دی جائے گی اس کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن یہ جاری مذاکرات کا حصہ ہے۔ سب سے اوپر کی دو کیٹیگریز کے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے علاوہ ایک لیگ کی اجازت دی جائے گی، نچلی کیٹیگریز کے کھلاڑیوں کو ایک سے زیادہ کی اجازت ہوگی۔
لیکن اس معاملے پر لچک کا امکان ہے اور معاہدے کو حتمی شکل دینے تک یہ شق تبدیل ہو سکتی ہے۔ پی سی بی کے بین الاقوامی ڈائریکٹر عثمان واہلہ اور حال ہی میں ذکاء اشرف کے مشیر کے طور پر مصباح الحق سینئر کھلاڑیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے رہے ہیں۔
آئی ایل ٹی 20 گزشتہ سیزن میں خاص طور پر ایک بڑا مسئلہ تھا، پی سی بی نے لیگ میں حصہ لینے والے ہر کھلاڑی کے لیے فیس کا مطالبہ کیا۔ اس کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ ILT20 پاکستان کے ایک مصروف ہوم سیزن میں ہوا جس میں ان کے بہترین کھلاڑی حصہ لینے کے پابند تھے۔
ڈومیسٹک کنٹریکٹ بھی جلد ہی کھلاڑیوں کو پیش کیے جائیں گے، جس میں ممکنہ طور پر برقرار رکھنے والوں میں اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی دو فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس، ایک علاقائی ٹیموں کے لیے اور ایک ڈپارٹمنٹ پر مبنی سائیڈز میں کھیل کر کمائی میں اضافہ ہوگا۔
ویک اینڈ پر کھلاڑیوں کے ساتھ حتمی بات چیت ہونے والی ہے جس کے نتائج اگلے ہفتے کے اوائل میں چئرمین ذکااشرف کو پیش کیے جائیں گے۔