اردو کے بہترین اشعار (urdu shayari)
تم آئے بھی تو بہرِ عیادت اب آئے ہو
جب آفتابِ عمرِ تمنّا ہی ڈھل گیا
جہاں اہل قلم مشہور ہونے کو ترستے ہوں
وہاں کاغذ قلم کی بد دعائیں راج کرتی ہیں
محسوس ہو رہی ہے ہواؤں میں اس کی خوشبو…
لگتا ہے میری یاد میں وہ سانس لے رہا ہے…
یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے…
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انسان جاناں…
تو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا….
میں ہی تو اک راز تھا سینۂ کائنات میں…
مجھ سے رسماً بھی نہیں ہاتھ ہلایا جاتا
کوئی جاتا ہے تو بس آنکھ جھپک دیتا ہوں
اُن کے اک تغافل سے ، ٹوٹتے ہیں دل کتنے
اُن کی اک توجہ سے کتنے زخم بھرتے ہیں
یہ لوگ دیکھ رہے ہیں مری چمک میں تمھیں
کہیں اکیلے جلانا , ابھی بجھا دو مجھے
تمھارے ہاتھ میں تو سارے کار خانے ہیں
جو دل میں آئے ،جو اچھا لگے بنا دو مجھے
مجھے منظور گر ترک تعلق ہے رضا تیری
مگر ٹوٹے گا رشتہ درد کا آہستہ آہستہ
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی ہوئی عمر
سانس اکھڑتی ہے نہ زنجیر ہوس ٹوٹتی ہے
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا
اس کا رونا نہیں کہ کیوں تم نے کیا ہے برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا
جیتنے والوں کا ہم کو نہیں کچھ علم کہ ہم
ہار کر سوچتے رہتے ہیں کہ ہارا کیا ہے
دلاور علی آزر
ابھی سے تم نے دھواں دار کر دیا ماحول
ابھی تو سانس ہی لینے کی ابتدا کی تھی
محسن احسان
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
احمد فراز
تعلق زرد رت کو اوڑھ لے تو کیسے ممکن ہے
نویدِ فصلِ گل سے زندگی شاداب ہو جائے
یوسف خالد
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔ
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
حکیم ناصر
شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط …
وہ اپنے نقشِ پا تو مِٹا کر نہیں گیا …
شہزاد احمد
ترتیب دے رہا تھا میں فہرست دشمناں
یاروں نے اتنی بات پہ خنجر اٹھا لیا
فنا نظامی کانپوری
چلے گئے تو پکارے گی ہر صدا ہم کو
نہ جانے کتنی زبانوں سے ہم بیاں ہوں گے
ابراہیم اشک
ہم اپنی خاک اڑاتے ہیں اور ہنستے ہیں
بس اتنا رنج ہی کافی ہے آسماں کے لیے
راز احتشام
سوچا تھا کہ تو آئے گا تعمیر کرے گا…
ہم لوگ اِسی شوق میں مسمار ہوئے ہیں…
باقی احمد پوری
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
امیر قزلباش
نہیں میں کوئی چارہ گر نہیں ہوں
تمھیں شاید کوئی دھوکہ ہوا ہے
ساجد رحیم
اے فرشتوں محشر میں حمایت کرنا
زندگی بھر تمہیں کندھوں پر اٹھائے رکھا ہم نے.
تیرے ہونے سے غم ، پرے رہتے ہیں
تیرے ہونے کی یار ، بڑی سہولت ہے
میں واقف ہوں تیرے زہر سے
تو میرا بڑے نازوں سے پالا ہوا سانپ ہے