اے دسمبر تجھے تو یاد ہوگا…میرا بچپن

اے دسمبر ! کہاں گئی وہ پیار کی قسمیں ۔۔۔۔۔۔۔

جب ہم سب ایک ہی رضائی میں گھس کر مونگ پھلی کھاتے ہوتے تھے ۔ ایک دوسرے کو باتیں سناتے ہوتے تھے ۔ پہیلیا ں بوجھتے ہوتے تھے ۔ کت کتاریاں کرتے ہوتے تھے ۔ گجک کھا کے امی سے آنکھ چرا کے رضائی سے ہی صاف کرتے ہوتے تھے ۔۔۔۔ اے دسمبر یاد ہے کہ تم نے بھی موبائل خرید لیا ۔
اے دسمبر دراصل ہم نے معصوم اور چاہت والے وہ زمانے دیکھے ہیں جب ہماری ماں اپنے جارجٹ والے دوپٹے کے پلو سے ہمارا ناک صاف کرتی تھی اور ہمیں باہر گلی میں کھیلنے کی جلدی ہوتی تھی ۔ مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو والے گھروں کے باورچی خانے میں اپنی امی جی کے ہاتھوں کے دیسی گھی کے بلوں والے پراٹھے اور لکڑی کی آگ پر پکے کھانوں اور تندور میں بنی دیسی آٹے کی روٹی کی مہک ہمیں یاد ہے۔ گزرے زمانے تجھے بھی یاد ہے۔
ستر کے عشرے میں بلیک اینڈ وائٹ ٹیلی ویژن کی بہت لالچ تھی ۔ ہم باڑے اور لنڈی کوتل سے مغربی جرمن لالٹین لانے کی فرمائش کرتے تھے کہ اس کی روشنی سرسوں کے تیل کے دئیوں کی نسبت بہت بہتر ہوتی تھی ۔ جو آج بھی ہمارے گھر میں رکھی ہے ۔ ڈرائی بیٹری سیلوں پر چلنے والے ریڈیو کو سننا سب سے بڑی عیاشی ہوتی تھی۔ حسن جلیل، منیر حسین، چشتی مجاھد، افتخار احمد، ایس ایم نقی، ضیاء الرحمن ضیاء کی آوازیں آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں ۔ سرئیے والے پکے مکان و موبائیل ٹاور نہ ہونے کی وجہ سے ریڈیو دنیا کے دور دراز ممالک کے سٹیشن کلیئر کیچ کرتا تھا ۔ پھر دوبئی و باڑے سے مالدار لوگ جاپانی ٹیپ ریکارڈر لانے شروع ہوئے اور امیر لوگ سوئٹزر لینڈ کی بنی چابی والی کیمی ، ویسٹ اینڈ واچ کلائی کی گھڑی باندھتے تھے پھر رنگین ٹی وی ہمارے سامنے آیا رنگین فلموں والے کیمروں ، آٹومیٹک گھڑیوں اور سیل والی کوارٹز گھڑیوں ، وی سی آر اور سونی ویڈیو ٹیپ ریکارڈرز نے دنیا میں تہلکہ مچا ڈالا تھا ۔ لوگ اپنے پیاروں سے دوبئی ، شارجہ، سعودیہ سے ری چارج ایبل فلیش لائٹس اور رنگین فلم والا کیمرہ لانے کی فرمائش کرتے ۔ شارجہ میں جاوید میانداد کا چھکا ابھی کل کی بات ہے ۔ جن کے پاس نیشنل کی ٹیپ ریکارڈر ہوتی تھی اس کی دھوم دور دور کے گاوُں میں مچ جاتی تھی۔
اشیا کی فراوانی اور موبائیل فون نے وہ سارا جادو اور ہمارا رومانس کو ختم کر ڈالا ۔
اے دسمبر تجھے تو یاد ہوگا سب کچھ ۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: رانا آصف فاروق ایڈووکیٹ اوکاڑہ

50% LikesVS
50% Dislikes

مزید خبریں

جنسی زیادتی
اعداد و شمار

وہ ممالک جہاں خواتین کے ساتھ سب سے زیادہ جنسی زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں

وہ ممالک جہاں خواتین کے ساتھ سب سے زیادہ جنسی زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں (فی 100,000 باشندوں میں ریپ کی اطلاع دی گئی) 1. بوٹسوانا – 92.93 2. لیسوتھو – 82.68 3. جنوبی افریقہ – 72.10 4. برمودا –

Read More »