ایران کے مرکزی بینک نے قومی کرنسی کا نام تبدیل کر کے ریال سے تومان کر دیا ہے، اور واحد خرد (sub-unit) کو قران کے نام سے متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کرنسی سے چار صفر ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ معاشی لین دین کو آسان بنایا جا سکے اور افراط زر کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
یہ منصوبہ 2021 میں شروع ہوا تھا، لیکن مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے دور میں رکا ہوا تھا۔ موجودہ صدر مسعود پزشکیان کی انتظامیہ نے اسے دوبارہ بحال کیا ہے۔ مرکزی بینک کے گورنر محمدرضا فرزین نے اعلان کیا کہ چونکہ عوام پہلے ہی روزمرہ لین دین میں “تومان” استعمال کرتے ہیں، اس لیے اسے سرکاری کرنسی بنانا زیادہ عملی ہے۔
اس تبدیلی کا نفاذ 2 سے 5 سال کے عبوری دور میں مکمل ہوگا، اور نئے نوٹس پہلے ہی مارکیٹ میں گردش کر رہے ہیں۔ تاہم، ماہرین اور عوام کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، 75 فیصد ایرانیوں کا خیال ہے کہ یہ اصلاحات معاشی مسائل جیسے مہنگائی اور بے روزگاری کو حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
