چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے نے ’میٹ بُک فولڈ الٹیمیٹ ڈیزائن‘ نامی اپنا پہلا فولڈ ایبل لیپ ٹاپ متعارف کروایا ہے۔
ٹیک ویب سائٹ نیو ایٹلس کے مطابق میٹ بُک باہر سے تو ایک 13 انچ کا لیپ ٹاپ لگتا ہے، لیکن جیسے ہی اسے کھولا جائے تو ایک 18 انچ کی فولڈ ایبل سکرین سامنے آتی ہے جو صرف 7.3 ملی میٹر موٹی ہے جو متعدد فونز سے بھی پتلی ہے۔ موازنہ کیا جائے تو آئی فون 16 کی موٹائی بھی 7.8 ملی میٹر ہے۔
اس کا 18 انچ کا OLED ڈسپلے نہ صرف بڑا ہے بلکہ لچکدار بھی، جو اسے لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ دونوں کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دیتا ہے۔
ہواوے میٹ بک فولڈ کا سب سے نمایاں فیچر اس کا 18 انچ کا ڈوئل لیئر LTPO OLED ڈسپلے ہے، جو مکمل کھلنے پر 4:3 ایکسپیکٹ ریشو کے ساتھ 3296 x 2472 ریزولوشن پیش کرتا ہے۔ جب فولڈ کیا جائے تو یہ 13 انچ کا ڈسپلے بن جاتا ہے، جس کا ریشو 3:2 اور ریزولوشن 2472 x 1648 ہے۔ اس ڈسپلے کی چمک 1600 نٹس تک جاتی ہے، جو ایچ ڈی آر مواد کے لیے شاندار ہے، اور 1440Hz PWM ڈمنگ آنکھوں کے لیے آرام دہ ہے۔ ڈسپلے کو نان نیوٹونین فلوئڈ اور کاربن فائبر لیئر سے محفوظ کیا گیا ہے، جو اسے پائیدار بناتا ہے۔
اس لیپ ٹاپ کا واٹر ڈراپ ہنج، جو 285 ملی میٹر لمبا ہے، دنیا کا سب سے بڑا فولڈ ایبل ہنج ہے۔ یہ 30 سے 150 ڈگری تک کسی بھی زاویے پر مستحکم رہتا ہے، جس سے صارفین اسے مختلف انداز میں استعمال کر سکتے ہیں، جیسے کہ لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، یا ڈیسک ٹاپ مانیٹر۔ اس کا وزن صرف 1.16 کلوگرام ہے (بغیر کی بورڈ)، اور اگر 290 گرام کا الٹرا تھن وائرلیس کی بورڈ شامل کیا جائے تو کل وزن 1.45 کلوگرام ہوتا ہے۔ یہ لیپ ٹاپ HarmonyOS 5 پر چلتا ہے، جو ہواوے کا اپنا آپریٹنگ سسٹم ہے، اور ونڈوز کے بجائے اسے ہواوے کے ایکو سسٹم کے ساتھ ہم آہنگ بنایا گیا ہے۔
چونکہ یہ ایک ٹچ سکرین ڈیوائس ہے اس لیے ہواوے نے اس کا ہِنج (hinge) اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ یہ 30 سے 150 ڈگری کے درمیان کسی بھی زاویے پر کھل سکتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مکینزم زِرکونیم الائے سے بنا ہے جسے مضبوط بنانے کے لیے زیادہ درجہ حرارت پر ڈائی کاسٹ کیا گیا۔
میٹ بُک کے پچھلے حصے میں ایک کِک سٹینڈ بھی موجود ہے جو فولڈ ایبل اسکرین کو مختلف زاویوں پر سہارا دیتا ہے۔ اس کا بیرونی حصہ ’ویئر ریزسٹنٹ سلیکون کوٹڈ‘ چمڑے سے تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ہواوے کی میٹ بُک فولڈ فی الحال صرف چین میں دستیاب ہے اور اس کی قیمت تقریباً 3 ہزار 300 امریکی ڈالر ہے۔ ساتھ ہی اس پر اینڈرائیڈ ایپس کو براہِ راست نہیں چلایا جا سکتا اور اس کے لیے ایمولیٹر کی ضرورت ہوتی ہے جو HarmonyOS پر کام کرتا ہو۔