روس کے بارے عمومی طور پر یہ رائے پائی جاتی ہے کہ وہ اپنی ضروریات کا تمام قسم کا دفاعی سازوسامان خود بناتا ہے لیکن حال ہی میں سامنے والی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس الیکٹرانکس کے معاملے میں مغرب طور پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے اور اسکے کئی جدید ہتھیاروں میں الیکٹرونک سسٹمز امریکی یا یورپی ساختہ ہیں
گوکہ امریکہ اور یورپ میں روس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن آج بھی روس مختلف قسم کے لوپ ہولز کہ مدد سے مغربی سسٹمز تک رسائی رکھے ہوئے ہیں اور کئی کمپنیاں روس کو مختلف قسم کے سسٹمز فراہم کر رہی ہیں
ایسی ہی ایک رپورٹ سخوئی 34 اور سخوئی 35 کے بارے نکل کر سامنے آئی ہے جس کے مطابق
کئی کمپنیاں روس کو مختلف قسم کے الیکٹرانک سسٹمز فراہم کر رہی ہیں جس میں امریکی کمپنیاں
Texas instruments
Analog devices
Intel Maxim
Vicor
On semi
سمیت جرمنی جاپان جنوبی کوریا اور تائیوان وغیرہ کی کمپنیاں روس کو سسٹمز فراہم کر رہی ہیں
رپورٹ کے مطابق سخوئی 34 میں استعمال ہونے والے 68 فیصد
الیکٹرانک سسٹمز امریکی ساختہ ہیں جبکہ 16.2 فیصد جاپانی ساختہ ہیں سات فیصد حصہ یورپی یونین کا ہے جبکہ 4.4 فیصد حصہ سوئٹزر لینڈ کا ہے 3.1 فیصد حصہ تائیوان کا ہے جبکہ 0.9 فیصد حصہ جنوبی کوریا اور اتنا ہی حصہ دیگر ممالک کا ہے
سخوئی 35 کی بات کریں تو اس کے معاملے میں ایسا ہی ہے سخوئی 35 کے الیکٹرانک سسٹمز میں قریباً 62.3 فیصد امریکی ساختہ ہیں جبکہ اسکے علاوہ 1.6 فیصد چینی ساختہ 1.8 فیصد برطانوی ساختہ 4.7 فیصد سوئس ساختہ 7.7 یورپی ساختہ 18.4 فیصد جاپانی ساختہ جبکہ قریباً 3.5 فیصد دیگر ممالک سے حاصل کیے جاتے ہیں
ان میں کوئی بھی ملک روس کو ڈائیریکٹ یہ سسٹمز فروخت نہیں کر رہا بلکہ روس مختلف کمپنیوں کو ایک تھرڈ پارٹی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان سسٹمز کو حاصل کر رہا ہے
اب ایسا بھی نہیں کہ ان ممالک کو اس بارے علم نہیں ہے پر چونکہ وہ روس کو ڈائیریکٹ یہ سسٹمز نہیں بیچ رہے تو وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم روس پر لگائی جانے والی پابندیوں کو فالو کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ روس کو سسٹمز بیچ کر پیسہ بھی کما رہے ہیں
